قمر جلالوی ۔۔۔ بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی

بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو خبر کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی
مگر یہ عدو کی زبانی سنا ہے بڑی مشکلوں سے تمہیں نیند آئی

شبِ وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی
کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے مہندی لگائی

گلہ بے وفائی کا کس سے کریں ہم ہمارا گلہ کوئی سنتا نہیں ہے
خدا تم کو رکھے جوانی کے دن ہیں تمھارا زمانہ تمھاری خدائی

ہر اک نے دیے میرے اشکوں پہ طعنے ترے ظلم لیکن کسی نے نہ پوچھے
مری بات پر بول اٹھا زمانہ تری بات دنیا زباں پر نہ لائی

Related posts

Leave a Comment